Thursday 21 April 2011

Amazing Old Lady can Oprate Computer


بھارتی ریاست راجستھان کی ساٹھ سالہ نورتی نے کمپیوٹر سیکھ کر کامیابی کی وہ کہانی لکھی ہے جو دوسروں کے لیے مثال بن گئی ہے۔

پہلے انہوں نے تھوڑا بہت پڑھنا لکھنا سیکھ لیا اور آہستہ آہستہ کمپیوٹر میں ماہر ہو گئیں اور اب وہ اپنے جیسے باقی لوگوں کو کمپیوٹر سکھاتی ہیں۔
کمپیوٹر نے نورتی کی دنیا ہی بدل دی ہے۔
حال ہی میں جب ضلع اجمیر میں ان کے گاؤں ہرماڑہ میں پنچایت کے انتخابات ہوئے تو انہیں نمبردار چنا گیا۔
نورتی اب اپنے گاؤں میں کمپیوٹر کی تعلیم عام کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’ابھی تو میرا انتخاب ہوا ہے لیکن گاؤں کی پنچایت کے پہلے اجلاس میں ہی ہم کام کاج کےلیے کمپیوٹر لانے کی تجویز کو منظور کرائیں گے۔ ہمیں کم سے کم چار پانچ کمپیوٹرز کی ضرورت ہوگی تاکہ ہم ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ کمپیوٹر میں رکھ سکیں‘۔
نورتی کا کمپیوٹر سے واسطہ اس وقت پڑا جب انہوں نے مشہور سماجی کارکن بنکر رائے کی سماجی تنظیم کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔
نورتی نے بتایا کہ ’شروع میں بڑی تکلیف ہوتی تھی اور کی بورڈ کے لفظوں کو یاد کرنا کافی مشکل تھا۔ میں آفس تک آنے اور واپس گاؤں جانے کے وقت اے بی سی ڈی جیسے لفظ یاد کرنے لگی، پھر ان الفاظ کو پہچانے لگی۔ بس آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو گیا‘۔
چاہتی ہوں کہ گاؤں کا عام آدمی کمپیوٹر سیکھے:نورتی
اپنے تجربے کے بارے میں وہ کہتی ہیں ’شروع میں گاؤں والوں کو یقین ہی نہیں ہوا کہ نورتی کمپیوٹر سیکھ رہی ہے اور اب کمپیوٹر پر کام بھی کرنے لگی ہیں۔ بعد میں لوگوں نے مجھے کام کرتے ہوئے دیکھا تو سب کو تعجب ہوا‘۔
نورتی اب اتنی ماہر ہو گئی ہیں ہے کہ وہ گاؤں کے دوسرے لوگوں کو کمپیوٹر سکھاتی ہیں اور اب تک وہ تقریباً سات سو لوگوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دے چکی ہیں۔ وہ ای میل بھیجتی ہیں اور اس کا پرنٹ بھی نکال لیتی ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ وہ ای میل کو ای مل اور پرنٹرکو پینٹر کہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ای مل کا پتا دو، میں میل کر سکتی ہوں۔ ویب سائٹ کھول کر دیکھ لیتی ہوں۔ میں نے ترقیاتی کام کروائے ہیں اور اس کا پورا حساب کتاب کمپیوٹر میں رکھتی ہوں‘۔
نورتی کی سیکھنے کی چاہت انہیں بیرونِ ملک بھی لے گئی۔ انہوں نے چین، جرمنی اور امریکہ کا سفر کیا ہے اور انہوں اقوام متحدہ کی ایک تقریب میں شرکت کرنے کا بھی موقع ملا۔ وہ پرانے دور کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ وقت تھا جب وہ گاؤں میں کام کرتی تھی اور سات روپے کے بدلے تین روپے ملتے تھے کیونکہ انہیں حساب نہیں آتا تھا۔
نورتی کہتی ہیں کہ اب انہیں کمپیوٹر پر لاکھوں کا حساب کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔
میگاسیس ایوارڈ یافتہ ارونا رائے کہتی ہیں، نورتی بہت ہی قابل کارکن ہیں، انہوں نے کامیابی کی ایسی عبارت لکھی ہے جو دوسروں کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔
کبھی نورتی کے ہاتھ محنت مزدوری میں لگے رہتے تھے، آج ان کے ہاتھوں کی انگلیاں کمپیوٹر کے کی بورڈ پر چلتی ہیں اور ہرماڑا گاؤں کی یہ دلِت نمبردار چاہتی ہے کہ گاؤں کا عام آدمی کمپیوٹر سیکھے تاکہ ترقی کا ثمر دوسرے لوگوں تک پہنچے۔

No comments:

Post a Comment