Thursday 21 April 2011

History of Blogging in Pakistan




پاکستان کا بلاگستان بھی پاکستان جیسا ہی ہے۔ قدامت و جدیدیت پسندی کے درمیان جھولتا، اردو اور انگریزی میڈیم کے درمیان منقسم، شدت جذبات سے لبریز، رنگارنگ اور بہت ہی دلچسپ۔

بلاگنگ، انٹرنیٹ پر اظہار رائے کے بہت سارے طریقوں میں سے ایک ہے۔ آن لائن ڈائری کی اس ارتقائی شکل نے باقاعدہ عوامی مقبولیت تب حاصل کی جب اگست 1999 میں پائرا لیبس نامی ایک امریکی ادارے نے پہلی مفت بلاگنگ سروس شروع کی اور اس کا نام ’بلاگر‘ رکھا۔ لیکن اس سروس کے آغاز سے پہلے بھی پاکستانی ویب پر موجود تھے اور آن لائن ڈائری کی شکل میں اپنے خیالات ویب پر منتقل کر رہے تھے۔ کوئی یاہو کی مفت ویب ہوسٹنگ ’جیوسٹیز‘ پر اپنا پانچ صفحات کا ویب سائٹ بنا کر، اور کوئی یوز نیٹ اور میلنگ لسٹس پر۔
بلاگنگ کے 1999 میں منظر عام پر آجانے کے باوجود بھی پاکستانیوں میں یہ اتنی تیزی سے مقبولیت نہ پاسکی۔ جس کی کئی وجوہات تھیں۔ سب سے پہلی اور اہم ترین وجہ پاکستان میں انٹرنیٹ تک رسائی کا سہل نہ ہونا تھا۔ اس وقت انٹرنیٹ کافی مہنگا اور کنکشن بہت سست اور ناقابل اعتبار ہوتا تھا۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کا انفرا اسٹرکچر جیسے جیسے بہتر ہوا ویسے ہی پاکستانیوں کے انٹرنیٹ پر اظہار رائے میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی بلاگنگ کی مقبولیت میں بھی۔

بلاگنگ کا آغاز

یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان سے شائع ہونے والا پہلا باقاعدہ بلاگ کونسا تھا۔ تاہم طارق مصطفی کا بلاگ ’ٹی ایمز ونڈو ٹو پاکستان‘ انٹرنیٹ پر سب سے پرانے پاکستانی بلاگز میں سے ایک ہے جس کے سنہ دو ہزار ایک تک کے آرکائیوز ابھی بھی آن لائن ہیں۔
طارق مصطفی کے بلاگ کے بعد کراچی سے شائع ہونے والے انٹرنیٹ کے ماہوار جریدے اسپائڈر میگزین کا ڈاٹ پی کے بلاگ کسی بھی پاکستانی ادارے کے کارکنان کی طرف سے شائع کیا جانے والا سب سے پہلا بلاگ تھا۔ یہ بلاگ دو ہزار تین میں شروع ہوا جس کے بعد انٹرنیٹ پر آہستہ آہستہ پاکستانی بلاگ نمودار ہونا شروع ہوئے۔
اسی دوران جہاں انگریزی بلاگز میں گرانقدر اضافہ ہوا وہیں سنہ دو ہزار چار کے وسط میں بی بی سی اردو نے اپنا بلاگ شروع کیا۔گرچہ بی بی سی اردو بلاگ پاکستان میں اردو بلاگنگ کی مقبولیت میں اضافے کا سبب تو نہ بن سکا مگر اسے بی بی سی اردو کے قارئین کی طرف سے زبردست پذیرائی ملی۔
اردو بلاگنگ کے میدان میں صورتحال کافی امید افزا ہے۔ بلاگرز نئے موضوعات کا انتخاب کر رہے ہیں، سیاسیات سے لے کر فلسفے اور کھیلوں سے لے کر معاشرتی مسائل تک، ہر موضوع قلمزد کر رہے ہيں۔ اچھا لکھنے والے کم ہیں اس لیے ایسی تحاریر بھی کم سامنے آ رہی ہیں لیکن جس تیزی سے بلاگنگ کے قومی منظرنامے پر اردو بلاگز نمایاں ہو رہے ہیں بعید نہیں کہ اگلے چند سالوں میں اردو بلاگنگ کو اہم مقام حاصل ہو جائے۔
ابوشامل، بلاگر
بلاگنگ کے پاکستان میں آغاز و رواج کے بارے میں طارق مصطفٰی کا کہنا ہے کہ’انٹرنیٹ نے جغرافیہ کو بے معنی کر دیا ہے۔ پاکستان میں بھی بلاگنگ کی ابتداء دنیا بھر کی طرح ہی تھی۔ بلاگ اسپاٹ اور لائیو جرنل نامی ویب سائٹس بلاگ لکھنے والوں کے لیے موجود تھیں۔ نئے بلاگ لکھنے والوں کے سامنے سلیش ڈاٹ اور دیگر مشہور ویب سائٹس بطور نمونہ اور معیار ہوتی تھیں۔ بلاگ اسپاٹ کو اس وقت تک گوگل نے نہیں خریدا تھا۔ ان نستباً نئی خدمات نے عام آدمی کے لیے بلاگ لکھنا آسان کردیا تھا‘۔
ابتداء میں پاکستانی بلاگستان کا زیادہ تر زور ٹیکنالوجی کی خبروں کے لنک شائع کرنے اور روزمرہ زندگی کے معمولات قلم بند کرنے تک محدود رہا۔ بلاگنگ چونکہ ایک انٹرایکٹو میڈیا ہے اس لیے بلاگر کو اپنے بلاگ پر موضوعات کے انتخاب اور اپنے موضوعات کی سمت متعین کرنے کے لیے قارئین کے تبصرہ جات کا انتظار رہتا ہے۔ رفتہ رفتہ ان اکا دکا بلاگز کو پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا، ساتھ ہی بلاگز پر تبصروں میں بھی اور مختلف النوع قسم کے خیالات کے اظہار میں بھی۔
رضا رومی لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی اور لکھاری ہیں۔ رضا گذشتہ پانچ چھ برس سے ایک خاصے فعال بلاگر ہیں۔ ادب اور سماجی ترقی کے حوالے سے کئی بلاگ شائع کرتے ہیں اور جہانِ رومی کے عنوان سے اپنا ذاتی بلاگ بھی لکھتے ہیں۔ رضا پاکستانی بلاگستان کی ترقی کے بارے میں کہتے ہیں ’پاکستان میں بلاگنگ کا آغاز کچھ دیر سے ہوا۔ شروع میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بلاگنگ کا آغاز کیا اور انہوں نے ہی اس میدان میں زیادہ اہمیت پائی ہے۔ تعداد کے اعتبار سے پچھلے پانچ سالوں میں پاکستانی بلاگنگ میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے‘۔

اردو بلاگنگ

انٹرنیٹ نے جغرافیہ کو بے معانی کردیا ہے۔ پاکستان میں بھی بلاگنگ کی ابتداء دنیا بھر کی طرح ہی تھی۔ بلاگ اسپاٹ اور لائیو جرنل نامی ویب سائٹس بلاگ لکھنے والوں کے لیے موجود تھیں۔ نئے بلاگ لکھنے والوں کے سامنے سلیش ڈاٹ اور دیگر مشہور ویب سائٹس بطور نمونہ اور معیار ہوتی تھیں۔ بلاگ اسپاٹ کو اس وقت تک گوگل نے نہیں خریدا تھا۔ ان نستباْ نئی خدمات نے عام آدمی کے لیے بلاگ لکھنا آسان کردیا تھا‘۔
طارق مصطفٰی
پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی بلاگز کو فری ہوسٹنگ اور بلاگنگ کے ٹولز تک آسان رسائی حاصل رہی۔ اس کے مقابلے میں ویب پر اردو لکھنا ایک مشکل عمل تھا۔ جس کی وجہ سے پاکستانی اردو بلاگ تیزی سے ترقی نہیں کر پا رہے تھے۔ اکتوبر دو ہزار دو میں عمیر سلام نامی ایک کینیڈین پاکستانی کے پہلے اردو بلاگ کے بعد سے دو ہزار پانچ تک ویب پر اردو بلاگز کی تعداد ایک درجن بھی نہ تھی۔
اردو بلاگ لکھنے والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت خود کو منظم کیا اور اردو ویب ڈاٹ آرگ نامی ایک ویب سائٹ کی بنیاد رکھی۔ جس کا بنیادی مقصد کمپیوٹر پر اردو کا استعمال سکھانے کا مواد شائع کرنا اور اردو میں بلاگنگ کرنے کے خواہشمندوں کو مدد فراہم کرنا تھا۔ ان تمام کوششوں کے بعد اردو بلاگز کی تعداد میں بھی رفتہ رفتہ اضافہ ہونے لگا اور اس وقت ویب پر کئی اردو بلاگ موجود ہیں جو باقاعدہ شائع ہوتے ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی اور اردو بلاگر ابوشامل کا خیال ہے کہ ’اردو بلاگنگ کے میدان میں صورتحال کافی امید افزا ہے۔ بلاگرز نئے موضوعات کا انتخاب کر رہے ہیں، سیاسیات سے لے کر فلسفے اور کھیلوں سے لے کر معاشرتی مسائل تک، ہر موضوع قلم بند کر رہے ہيں۔ اچھا لکھنے والے کم ہیں اس لیے ایسی تحریریں بھی کم سامنے آ رہی ہیں لیکن جس تیزی سے بلاگنگ کے قومی منظرنامے پر اردو بلاگز نمایاں ہو رہے ہیں بعید نہیں کہ اگلے چند سالوں میں اردو بلاگنگ کو اہم مقام حاصل ہو جائے‘۔
مشرف دور میں پاکستان میں الیکٹرونک میڈیا کے شعبے میں ترقی کا اثر پاکستانی بلاگستان پر بھی ہوا اور پاکستانی بلاگز کے موضوعات میں تبدیلی آنے لگی۔ رفتہ رفتہ سیاسی تبصرہ جات پاکستانی بلاگنگ کا اہم ترین موضوع بننے لگے۔ مختاراں مائی گینگ ریپ کیس، ڈنمارک سے شائع ہونے والے توہین آمیز خاکے، چیف جسٹس کی جبری معزولی، مشرف کی ایمرجنسی اور عدلیہ بحالی تحریک چند ایسے واقعات تھے جنہوں نے ملکی و غیر ملکی میڈیا کی توجہ پاکستانی بلاگستان کی طرف مبذول کرائی۔ جس سے بلاگنگ کو پاکستان میں تھوڑا اور فروغ ملا اور پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی بلاگز کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔
جون دو ہزار چھ میں عادل نجم اور اویس مغل نے پاکستانی بلاگنگ کی دنیا میں آل تھنگس پاکستان نامی انگریزی بلاگ کے ساتھ قدم رکھا اور آتے ہی دھوم مچادی۔ اس بلاگ نے پاکستانی بلاگستان کو ایک نیا انداز دیا۔ پاکستان کی تاریخ، ثقافت، سیاست اور معاشرت پر ڈاکٹر عادل نجم اور اویس مغل کی کاوشوں کو پاکستانی انٹرنیٹ صارفین نے خوب سراہا۔
جون دو ہزار چھ میں بی بی سی اردو نے اپنا بلاگ شروع کیا۔ حسن مجتبٰی کی تحریر ’تین کپ چائے کے‘ بی بی سی اردو بلاگ کی پہلی تحریر تھی۔ گرچہ بی بی سی اردو بلاگ پاکستان میں اردو بلاگنگ کی مقبولیت میں اضافے کا سبب تو نہ بن سکا مگر اسے بی بی سی اردو کے قارئین کی طرف سے زبردست پذیرائی ملی۔
بی بی سی اردو بلاگ اس طرح منفرد ہیں کہ ان پر منجھے ہوئے صحافی، تبصرہ نگار اور ادیب بلاگ لکھتے ہیں جس سے پڑھنے والوں کو دلچسپ مواد پڑھنے کو ملا۔ بی بی سی اردو سے متاثر ہوکر چند ایک دیگر اردو روزناموں نے بھی اپنے ویب سائٹ پر بلاگ متعارف کرائے مگر وہ کچھ اتنی زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرپائے۔

پاکستان میں بلاگنگ کا مستقبل

گذشتہ سال یعنی دو ہزار نو میں گوگل پاکستان نے بلاگرز کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس میں پاکستانی بلاگرز نے مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ اس کے بعد سندھ حکومت کے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی ایک بلاگرز کانفرنس کا انعقاد کیا اور بلاگرز کو اظہار خیال کے لئے مدعو کیا۔ الیکٹرونک میڈیا پر چند زیادہ مقبول پاکستانی بلاگرز کو اظہار خیال کے لئے مدعو کیا جانے لگا۔ اور بلاگنگ کی اہمیت کا اندازہ انٹرنیٹ سے باہر کیا جانے لگا۔
آجکل صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے کئی انگریزی اور اردو اخبارات کے ویب سائٹ پر بلاگ موجود ہیں۔ پاکستانی بلاگر اب اپنے بلاگز کے علاوہ اظہار کے ایک نئے ذریعے سوشل میڈیا جیسے فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ کو بھی تیزی سے اپنارہے ہیں۔
پاکستانی بلاگستان میں موضوعات اور رجحانات کی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے انگریزی بلاگ پاکستان کے اردو بلاگز کو نظر انداز کیے رہتے ہیں تو پاکستان کے اردو بلاگ بھی انگریزی بلاگستان سے دور رہتے ہیں۔ کچھ بلاگر اپنے موضوعات کی وجہ سے لبرل سیکولر خیالات کے حامل سمجھے جاتے ہیں اور کچھ بلاگ نسبتاً قدامت پسند اقدار، اور مذہبی رجحانات کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔ سیاسی اور معاشرتی کمنٹری کے علاوہ اسپورٹس، فیشن، فلسفہ، ٹیکنالوجی، معیشت وغیرہ پر بھی بلاگ نظر آتے ہیں۔
سوشل میڈیا یا جس کو ہم اردو میں رابطوں کی دنیا کہیں گے، اظہار خیال لکھنے کی قید سے نکال کر ایک بڑے دائرے میں آجاتا ہے جہاں صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ تصاویر، آواز اور سب سے بڑھ کر دوسروں کے وہ خیالات اور جذبات جس کی آپ تائید کرتے ہوں ان کو اپنا بنا کر آگے بھیجنا بھی ممکن ہے۔ پاکستانی معاشرے میں ان رابطوں کی دنیا بلاگنگ کا ہی ایک سو گنا زیادہ طاقتور انداز ہے۔ روایتی بلاگنگ میرے اندازے میں اپنی مخصوص حلقاتی اثر تک رہے گی جبکہ رابطوں کی دنیا آنے والے وقت میں مزید مقبولیت حاصل کرے گی
طارق مصطفٰی
پروفیشنل بلاگنگ کے علاوہ پاکستانی بلاگنگ کے چند پسندیدہ موضوعات میں سر فہرست تمام پاکستانی بلاگرز کی وہ کوششیں ہیں جو وہ پاکستان کی مثبت تصویر کشی کے لیے کرتے ہیں۔ ایسے کئی بلاگ ہیں جو صرف اسی مقصد کے لیے شائع ہوتے ہیں، ان بلاگز پر آپ کو نمایاں طور پر ایسے سٹِکرز چسپاں نظر آتے ہیں جن میں لکھا ہوتا ہے ’کہ یہ ہم نہیں ہیں‘ یا ’ہم دہشت گرد نہیں ہیں‘ وغیرہ۔ اس کے علاوہ پاکستانی شہروں پر کمیونٹی بلاگز ہیں جیسے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میٹرو بلاگ جن میں ان شہروں کی سماجی زندگی کی عکاسی کی جاتی رہی ہے۔
اگر تعداد کے حساب سے پاکستانی بلاگستان کی ترقی کا دیگر ممالک سے موازنہ کریں تو شاید نتیجہ اتنا حوصلہ افزا معلوم نہ ہو خاص طور پر اگر اردو بلاگز کا تقابل فارسی اور عربی بلاگستان سے کریں تو صورتحال مایوس کن ہے۔ انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والے ایک کروڑ سے بھی زائد پاکستانی تو شاید بلاگنگ سے آشنا ہیں مگر ملک کی دیگر آبادی کو معلومات اور رائے عامہ کے اس عوامی ذریعے تک رسائی میسر نہیں ہے۔
نامساعد حالات، انٹرنیٹ تک ارزاں اور وافر رسائی کی محدودیت کے باوجود پاکستانی بلاگستان انٹرنیٹ پر پچھلے پورے عشرے میں ڈٹا رہا۔ بلاگز کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا، موضوعات بہتر ہوتے رہے اور بلاگنگ کو تھوڑی بہت اہمیت بھی ملنے لگی۔ ساتھ ہی بلاگرز نے آن لائن ایکٹوازم اور رائے عامہ کی تشکیل میں حصہ ڈالنے کی اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھیں۔ لیکن پاکستانی بلاگستان کا مستقبل کیسا ہوگا؟ کیا پاکستانی بلاگستان رائے عامہ کی تشکیل میں اپنی اثر پذیریت میں اضافہ کرپائے گا؟ یا سوشل میڈیا جیسے فیس بک اور ٹوئٹر کے آنے سے اظہار رائے کا میڈیا بلاگنگ سے سوشل میڈیا کی طرف منتقل ہوجائے گا؟
پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ تک ابھی بھی عام آدمی کی رسائی قدرے دشوار اور محدود ہے۔ جس سے یہ توقع ہے کہ پاکستان میں شاید سوشل میڈیا کی ترقی میں بیش بہا اضافہ تو ہوگا مگر اس سے بلاگنگ کی مقبولیت میں کچھ خاص کمی نہ ہوگی۔ یہ بات بہرصورت طے ہی کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ساتھ بلاگنگ اور سوشل میڈیا پر اظہار رائے میں مزید اضافہ ہوگا۔ اور امید ہے وقت کے ساتھ ساتھ ابلاغ کے نئے ذرائع پاکستانی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے اور اس کی تشکیل میں زیادہ اہم کردار ادا کرنے لگیں گے اور اس کردار میں پاکستانی بلاگستان کا حصہ بہت اہم ہوگا۔

نعمان یعقوب کراچی سے تعلق رکھنے والے بلاگر ہیں جن کی تحریریں پاکستانی انٹرنیٹ جرائد میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment